چہ پروا دارم از بے مہریِ گردوں کہ ہر صُبحے
ز داغِ عشق بر دل آفتابے ساکنے دارم
میں آسمان¹ کی بے رحمی اور بے مروتی
کی کیا پروا کروں کہ ہر صبح میرے دل پر
داغِ عشق کی وجہ سے ایک غیر
متحرک، ساکن آفتاب چمکتا ہے
آسمان¹ کی بے مروتی سے اُس کا متحرک آفتاب غروب ہو جاتا ہے لیکن میرے دل پر عشق کے داغ ایسے آفتاب ہیں جو غروب نہیں ہوتے