اردوئے معلیٰ

کارواں چل پڑا میرے سالار کا

سارے محشر میں چرچا ہے سرکار کا

 

سائبانوں کی مجھ کو ضرورت نہیں

سرپہ سایہ ہی کافی ہے سرکار کا

 

میرے آقا ! خُدارا کرم کیجیے

آپ ہی تو وسیلہ ہیں لاچار کا

 

آپ ہی نے بچایا تو بچ جاؤں گا

سامنا ہے مجھے آج منجدھار کا

 

ایک دامن ہی محشر میں کام آئے گا

سب کے ہادی ، دو عالَم کے سردار کا

 

میرے غم کا مداوا بھی ہو جائے گا

دستِ شفقت جو سر پر ہے غمخوار کا

 

مال و دولت ، نہ جاہ و حشم چاہیے

ہوں میں طالب فقط تیرے دیدار کا

 

زندگی میں فقط اُن کی مدح و ثنا

مدّعا ہے یہی میرے اشعار کا

 

سب نے مانا جلیل ان کو صادق امیں

غیر بھی معترف اُن کے کردار کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔