کاش دیکھوں میں بھی کوئی روشن و بیدار خواب
آمدِ آقا سے بن جائے گل و گلزار خواب
جاگتی آنکھوں سے طیبہ دیکھنا اچھا لگا
ماہِ طیبہ کے بھی دکھلا دے کبھی انوار خواب
اُمِّ معبد نے جو دیکھا دیدۂ بیدار سے
اُس جمالِ مصطفی سے ہو کبھی ضَو بار خواب
لفظ میں سچائیوں کے رنگ بھر جائیں عزیزؔ
جب بھی پائیں شعر کے آہنگ میں اظہار خواب