اردوئے معلیٰ

کاش طیبہ کے کسی گاؤں میں پیدا ہوتا

میں نے سرکار کے نعلین کو چوما ہوتا

 

جانے کیسا مرے حالات کا چہرہ ہوتا

گر نگاہوں نے مدینہ نہیں دیکھا ہوتا

 

شاخِ مدحت سے کیا کرتا میں خوشہ چینی

باغِ سلمان کا معمولی پرندہ ہوتا

 

دنیا والوں کی گدائی سے کہیں بہتر تھا

کوچۂ احمدِ مختار کا منگتا ہوتا

 

جس طرح روتا ہے طیبہ کی جدائی میں قلم

آنکھ نے ایسا کوئی اشک پرویا ہوتا

 

چاند تارے بھی مجھے دیکھنے آتے مظہرؔ

نامِ احمد میری پیشانی پہ لکھا ہوتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات