اردوئے معلیٰ

کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

مجھ کو فقط ہے رحمتِ سرکار کی طلب

 

اب تو حضور خواب میں تشریف لائیے

کب سے ہے مجھ کو آپ کے دیدار کی طلب

 

صحرائے طیبہ جس نے بھی دیکھا ہے ایک بار

اس کو ہوئی نہ پھر گل و گلزار کی طلب

 

دونوں جہاں میں راحتیں پانے کے واسطے

رکھتا ہوں اُن کے سایۂ دیوار کی طلب

 

احوال عرض کرنے کی حاجت نہیں مجھے

وہ جانتے ہیں عاجز و بیمار کی طلب

 

چشمِ کرم حضور کی آصف پہ جب ہوئی

دل میں رہی نہ درہم و دینار کی طلب

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔