کتنا سادہ بھی ہے سچا بھی ہے معیار ان کا
ان کی گفتار کا آئینہ ہے کردار ان کا
ان کے پیکر میں محبت کو ملی ہے تجسیم
پیار کرتا ہے ہر انساں سے ، پرستار ان کا
امتیازات مٹانے کے لیے آپ آئے
ظلم کی آگ بجھانے کے لئے آپ آئے
آدمیت سے تھا محروم گلستانِ حیات
اور یہ پھول کھلانے کے لیے آپ آئے
آپ کے دامنِ رحمت کا سہارا ہے مجھے
میں حکومت کی عنایت کا طلبگار نہیں
آپ کے سامنے کرتا ہوں یہ اعلان کہ میں
حق پرستی سے جو باز آؤں تو فنکار نہیں