کتنے عالم زیرِ رحمت رحمت العالمیں
رب ہی جانے اِس کی وسعت رحمت العالمیں
شافعِ محشر امامِ مرسلاں محبوبِ رب
آپ ہیں آقائے عظمت رحمت العالمیں
قیصرو کسریٰ کی شوکت ہوگئی تھی منہدم
کس قدر ہے رعبِ بعثت رحمت العالمیں
بس شبِ معراج کچھ ظاہر ہوئی جبریل پر
نور تیرے کی حقیقت رحمت العالمیں
نام تیرا وادیِ رحمت کا ہے حسن و جمال
ذکر ترا جامِ فرحت رحمت العالمیں
تجھ سے ہیں منسوب رب کی کتنی قَسمیں یا نبی
ہم کو بھی ہو پاسِ نسبت رحمت العالمیں
ہو کرم آقا شکیلؔ عاصی پہ صدقہ نعت کا
کر عطا عرفانِ مدحت رحمت العالمیں