اردوئے معلیٰ

کرتا رہا ہوں خواب میں تدبیر خواب کی

’’رہنے دو میرے پاس یہ جاگیر خواب کی‘‘

 

سپنے میں اپنے حُسن کا جلوہ عطا کریں

مل جائے اس طرح مجھے تعبیر خواب کی

 

سپنے میں دید ہو گئی ، ساری فضا میں آج

خوشبو رچی ہے خوب ہے تاثیر خواب کی

 

میں کون ہوں جو آپ کی مدح و ثنا لکھوں

چشمِ کرم ہے آپ کی ،تعبیر خواب کی

 

بیٹے کو اپنا خواب سنایا خلیل نے

بیٹے نے کی ہے قلب سے توقیر خواب کی

 

سپنوں میں دیکھتا ہوں مدینے کی سر زمیں

ٹوٹے نہ عمر بھر کبھی زنجیر خواب کی

 

بیدار ہو گیا ہوں میں یہ خواب دیکھ کر

دیکھی تھی میں نے ماتھے پہ تحریر خواب کی

 

سپنوں میں جن کو ہو گیا دیدار آپ کا

آنکھوں میں اُن کی بس گئی تصویرخواب کی

 

دردِ فراق و ہجر کی اپنی کسک بھی ہے

لیکن ستا رہی ہے یہ تاخیر خواب کی

 

جس در پہ سانس لینا بھی سوئے ادب ہوا

اس در کی آرزو بھی ہے تقصیر خواب کی

 

اک روز میں بھی جاؤں گا ان کے دیار میں

کرتا رہا ہوں جاگ کے تعمیر خواب کی

 

بُلوا لیا ہے آپ نے در پر جلیل کو

سو ہو گئی ہے انتہا دلگیر خواب کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔