کرم حضور نے کچھ یوں کیا مدینے میں
میں اپنے آپ سے آ کر ملا مدینے میں
کبھی نہ خالی رہا ہے گدا مدینے میں
کہ عجز کی ملی مجھ کو جزا مدینے میں
مرے حضور! نہ جاؤں گا آپ کے در سے
کہ میرے غم کی ملے گی دوا مدینے میں
مجھے قضا پہ یقیں ہے کہ اس کو آنا ہے
تو کیوں نہ آئے مجھے یہ قضا مدینے میں
مرے کریم کا ہوتا رہے کرم مجھ پر
میں مانگوں اپنے خدا سے دعا مدینے میں
مرے حضور کرم کی نظر ہو زاہدؔ پر
سنائے آپ کو آ کر ثنا مدینے میں