کرم نبی کا چمک رہا ہے ہنوز ماہِ تمام جیسا
جہاں میں کوئی نہ آئے گا اب ہمارے خیرالانام جیسا
زمانے بھر میں کسی کا ایسا ادب ہوا ہے نہ ہو سکے گا
اک ایک ساعت کرے ہے میرے رسول کا احترام جیسا
گداگرِ راہِ عام ہم ہیں ہماری کیا حیثیت ہے لوگو !
نبی کے در پر ہے تاجدارِ جہاں بھی ادنیٰ غلام جیسا
سماعتوں پر جو رکھ دے انگلی ، دلوں کی دنیا بدل کے رکھ دے
سنا نہ میں نے کلام کوئی کلام حق کے کلام جیسا
حبیب رب کریم وہ ہیں قسم خدا کی عظیم وہ ہیں
نبی بہت ہیں مگر نہیں ہے کوئی بھی شاہِ انام جیسا
جو اپنے نانا کے اک اشارے پہ ہنس کے سر کو کٹا دے انجمؔ
نہ بزم عالم میں کوئی دیکھا امام عالی مقام جیسا