اردوئے معلیٰ

کرم پر نہ کیوں ہو تلی ان کی چوکھٹ

اسی واسطے تو بنی ان کی چوکھٹ

 

کُھلی اسمِ ستّار کی مظہریّت

نہیں کرتی پردہ دری ان کی چوکھٹ

 

تذلل ، فنا و جہالت ہے دنیا

ترفع ، بقا ، آگہی ان کی چوکھٹ

 

لقب اس لیے خیرِ امت ہے اپنا

خدا نے ہمیں چُن کے دی ان کی چوکھٹ

 

نہ دیکھا کبھی عرض منگتوں کی سن کر

اجابت کرے ملتوی ان کی چوکھٹ

 

ازل سے خدا کا ہے دربار جب ، تو

یہ کہنا غلط ہے نہ تھی ان کی چوکھٹ

 

جو حِرماں نصیبوں کی امّید گہ ہے

وہ عالم میں مانی گئی ان کی چوکھٹ

 

معظمؔ ! بَہ شمسِ شفاعت سرِ حشر

سُکھاتی ہے تر دامنی ان کی چوکھٹ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔