اردوئے معلیٰ

کرم کی ایسی بہار آوے کہ مدحِ خیر الانام ہو وے

میں تشنہ لب ہوں مرے خدایا مجھے عطا ایک جام ہو وے

 

کبھی جو مہکے مرا تخیل بکھیر دوں میں ثنا کی کلیاں

دُرود کی پھر بناؤں مالا یہی مرا صرف کام ہو وے

 

ولائے احمد کی بھیک مانگوں سرور ہو میری زندگی میں

سجائے راکھوں نبی کی محفل یہی تمنا دوام ہو وے

 

نہ روشنی کچھ شعور میں ہے نہ روح میں کوئی تازگی ہے

برس پڑیں اب سحابِ رحمت کچھ ایسا بھی اہتمام ہو وے

 

کروں میں ذکرِ حبیب ہر دم یہی تو بس میری بندگی ہو

اسی وظیفے میں صبح گزرے اسی میں ہر ایک شام ہو وے

 

جو چمکے تقدیر کا ستارہ تو ناز کی در پہ حاضری ہو

وہیں پہ ہو میرا جینا مرنا وہیں پہ میرا قیام ہو وے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔