کرم ہے یہ نکمے پر نبی کا
نہیں ہے زعم مجھ کو شاعری کا
طلب سے بڑھ کے دیتے ہیں ہمیشہ
کہ ہے احساس جو میری کمی کا
مجھے جلدی سے لے جاؤ مدینے
بھروسہ ہے کہاں کچھ زندگی کا
نہیں ممکن کہ جائے در سے خالی
بھلا چاہا انہوں نے ہر کسی کا
نہیں جانا درِ مولا سے اٹھ کر
ہے زاہدؔ فیصلہ یہ زندگی کا