اردوئے معلیٰ

کرونا سے جہاں آزاد کر دے

خدا پِیرو جواں آزاد کر دے

 

غلامی کر شہِ ہر دوسریٰ کی

جو فکرِ دیگراں آزاد کر دے

 

ادا کر رسمِ شبیریؓ کچھ ایسی

کہ شمشیر و سناں آزاد کر دے

 

بھروسہ کر خدائے لم یزل پر

یہ تقلید بتاں آزاد کر دے

 

مقید ہیں مسلمان آج جتنے

خدائے مہرباں آزاد کر دے

 

درِ محبوب پر جب حاضری ہو

غم و فکرِ جہاں آزاد کر دے

 

یقین کامل ہے مومن کا وہ مالک

غم سودو زیاں آزاد کر دے

 

ہے آمد ماہِ رمضاں بار دیگر

سبھی دردِ نہاں آزاد کر دے

 

ہوئے ہیں وارثیؔ شیطان قیدی

تو عصیاں سے دھیاں آزاد کر دے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ