کروں میں کس سے غم دل بیاں مرے آقا
نہیں ہے سر پہ کوئی سائباں مرے آقا
اگر ہو اذنِ حضوری تو آ کے قدموں میں
نثار کر دوں میں دل اور جاں مرے آقا
تڑپ رہے ہیں گنہگار خوف عصیاں سے
نہ جانے کوئی غمِ عاصیاں مرے آقا
سجی ہے بزم شہِ دوسریٰ کی مدحت میں
ترے کرم سے ہیں ہم مدح خواں مرے آقا
چلے ہیں لے کے طلب دید کی جو دیوانے
کرم کریں گے کہ ہیں مہرباں مرے آقا