کرے مدحت نبی کی جو زباں سے
ہو رحمت اس پہ نازل آسماں سے
مصائب کی نہیں ہے فکر ہم کو
ملی ہے خیر ان کے آستاں سے
کروں گا ناز میں اپنے نبی پر
بچایا مجھ کو ہے بارِ گراں سے
قیامت میں پکاریں گے یہی سب
شفاعت ہو گی بس سب کی یہاں سے
بلا لیں آقا زاہدؔ کو مدینے
رہا جائے نہ اب اس ناتواں سے