اردوئے معلیٰ

کر کے دیکھا ہے بہت غَور ، نہیں سوجھتا ہے

حادثہ ہے کہ کوئی دَور ، نہیں سوجھتا ہے

 

عہدِ موجود و گزشتہ کے جو مابین ہے ، وہ

عمر ہے یا کہ ہے کچھ اَور ، نہیں سوجھتا ہے

 

بات کیا خاک بناؤں کہ مقابل تم ہو

کچھ بہانہ بھی تو فی الفَور ، نہیں سوجھتا ہے

 

چھیڑ بیٹھا ہوں پھر اک بار اسی قصے کو

جس کا انجام بہر طَور ، نہیں سوجھتا ہے

 

پھر یہ ہوتا ہے کہ میں خود سے الجھ پڑتا ہوں

پھر یہ ہوتا ہے کہ کچھ اَور ، نہیں سوجھتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ