اردوئے معلیٰ

کسی بھی لاٹری سے اور خزانوں سے نہیں ہوتی

ہماری حیثیت اونچی ، مکانوں سے نہیں ہوتی

 

دلوں میں زہر بھر کر کون یہ رشتے نبھاتا ہے

محبت آپ جیسے بدگمانوں سے نہیں ہوتی

 

ہماری خواہشوں کو گر مقدم رکھ لیا جاتا

کبھی رنجش ہماری خاندانوں سے نہیں ہوتی

 

سمندر سے خفا ہو کر الٹ دیتی ہیں ہر ناؤ

ہوا کی دشمنی ان بادبانوں سے نہیں ہوتی

 

ترے دکھ نے بہت سارے دکھوں کو پال رکھا ہے

کہ اب راحت ، مجھے راحت کے گانوں سے نہیں ہوتی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات