اردوئے معلیٰ

کس قدر احسان ہے کہ شاد ہے

آپ کی یادوں سے دل آباد ہے

 

مجھ کو بھی طیبہ بلا لیجے حضور

دست بستہ آپ سے فریاد ہے

 

آپ کے دربار سے جو پھر گیا

بس وہی بدبخت ہے ، ناشاد ہے

 

مومنو! پڑھتے رہو اُن پر درود

ربِ عالم کا یہی ارشاد ہے

 

یہ زمیں ، یہ آسماں ، کون و مکاں

آپ کے دم سے جہاں آباد ہے

 

نور کی برسات پیہم ہے رضاؔ

جب سے گھر میں محفلِ میلاد ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ