اردوئے معلیٰ

کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

خامۂ شوق پرو لاتا ہے مدحت کے گلاب

 

تیرے ہونٹوں کا تبسّم ہے کہ کلیوں کی چٹک

تیری باتوں کا تقدّس ہے کہ نزہت کے گلاب

 

تیری یادیں ہیں کہ تسکیں کے مہکتے گلبن

دشتِ غربت میں اگاتی ہیں وہ بہجت کے گلاب

 

وردِ لب رکھتا ہوں میں نامِ محمد پہ درود

شاخِ احساس پہ کھلتے ہیں محبت کے گلاب

 

تیرے لفظوں کی ہی خیرات ہے حکمت، دانش

ہر زماں تازہ بہ تازہ ہیں بصیرت کے گلاب

 

ہم ہی کم کوش تہی دست تھے ورنہ آقا

تیرے قرآں میں مہکتے ہیں ہدایت کے گلاب

 

جستجو ، علم کے، تحقیق کے موسم روٹھے

فکرِ مسلم کو عطا پھر سے ہوں حکمت کے گلاب

 

تیرا دیں ہے کہ نئے دور کا تازہ جھونکا

تیری سیرت ہے کہ ہر عہد میں ندرت کے گلاب

 

اپنے نوری کو بھی دیں شہرِ معنبر کی نوید

طشتِ دل میں لیے بیٹھا ہے وہ منّت کے گلاب

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔