کوئی دلیل مرے جرم کی ،سند ،مرے دوست؟
کہ بدگمانی کی ہوتی ہے کوئی حد مرے دوست
ابھی تلک تری الجھن نہیں سلجھ پائی
بگڑ چکے ہیں مرے دیکھ ، خال و خد مرے دوست
بھلے ڈبو دے مجھے ہجر کا چڑھا دریا
پہ مانگنی نہیں تجھ سے کوئی مدد مرے دوست
یہ آئینے میں سنورنا تجھے مبارک ہو
طلب نہیں تو بھلے خاک ہو رسد مرے دوست
زمیں سے رکھنا ہی پڑتا ہے رابطہ قیصرؔ
شجر کا اونچا ہو جتنابھی چاہے قد مرے دوست