کوئی شے حبِ شہِ لولاک سے بہتر نہیں
اور کچھ اس بات کے ادراک سے بہتر نہیں
یہ مہ و انجم کی ضو سے جگمگاتی کہکشاں
آپ کے نعلینِ پا کی خاک سے بہتر نہیں
کاش میری روح نکلے روضۂ سرکار پر
بالیقیں مدفن بقیعِ پاک سے بہتر نہیں
دولتِ مدحِ نبی مجھ کو ملی ہے ، شکر ہے
کیا یہ نعمت دنیوی املاک سے بہتر نہیں؟
گنبدِ خضرا کی رویت بھی ادب سے کیجیے
دیکھنا یوں دیدۂ بے باک سے بہتر نہیں
حکمتیں ہیں اَن گنت سرکار کے ہر فعل میں
کوئی منجن دیکھیے مسواک سے بہتر نہیں
ڈھانپیے اپنا سخن آسیؔ لباسِ نعت سے
پیرہن کوئی بھی اِس پوشاک سے بہتر نہیں