اردوئے معلیٰ

کوئی گفتگو ہو لب پر، تیرا نام آ گیا ہے

تیری مدح کرتے کرتے، یہ مقام آ گیا ہے

 

درِمصطفٰے کا منظر، مری چشم تر کے اندر

کبھی صبح آ گیا ہے، کبھی شام آ گیا ہے

 

یہ طلب تھی انبیاء کی رخِ مصطفٰے کو دیکھیں

یہ نماز کا وسیلہ، انہیں کام آ گیا ہے

 

جو سخی ہیں شہر بھر کے وہ گدا ہیں ان کے در کے

کہ کرم کا ان کے ہاتھوں میں نظام آ گیا ہے

 

دو جہاں کی نعمتوں سے تِرے در سے جو بھی مانگا

مِری دامن طلب میں وہ تمام آ گیا ہے

 

جسے پی کے شیخ سعدی بَلَغَ العُلیٰ پکارے

مرے دستِ ناتواں میں وہی جام آ گیا ہے

 

مرا قلب وہ حرا ہے جہاں وحیِ نعت اتری

یہ صحیفہِ مَحبّت مرے نام آ گیا ہے

 

وہ ادؔیب جس نے محشر میں بپا کیا ہے محشر

وہ کہیں گے آؤ دیکھو یہ غلام آ گیا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ