کوئی گھر ہی نہیں تو بے گھری کا زخم کیسا
سکونت کے لیے اک استعارہ ڈھونڈتے ہیں
یہ دریا زندگی کا پار کیسے ہو کہ جب ہم
کنارے پر کھڑے ہیں اور کنارا ڈھونڈتے ہیں
کوئی گھر ہی نہیں تو بے گھری کا زخم کیسا
سکونت کے لیے اک استعارہ ڈھونڈتے ہیں
یہ دریا زندگی کا پار کیسے ہو کہ جب ہم
کنارے پر کھڑے ہیں اور کنارا ڈھونڈتے ہیں
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں