اردوئے معلیٰ

کو بکو ڈھونڈا گیا اور جا بجا ڈھونڈا گیا

وہ جو نا موجود تھا اس کا پتا ڈھونڈا گیا

 

کوئی اترا ہی نہیں سیلِ بلا کی گود میں

سرسری سا یوں تو مجھ کو بارہا ڈھونڈا گیا

 

اک تجسس تھا کہ جس سے سانس لی جاتی رہی

عمر بھر تارِ تنفس کا سرا ڈھونڈا گیا

 

زندگی تھی مختصر سو بد حواسی میں کٹی

جانے کیا مطلوب ٹھہرا اور کیا ڈھونڈا گیا

 

ذات کے زندان کی دیوار سر سے پھوڑ دی

ذات سے باہر کو جاتا راستا ڈھونڈا گیا

 

اس لیے بکھرا پڑا ہے ساز و سامانِ سخن

سخت عجلت میں بہانہ بات کا ڈھونڈا گیا

 

میں بھلے محدود تھا اس خاکداں میں ، پر تجھے

اس جہانِ آب و گِل سے ماورا ڈھونڈا گیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ