کُن کے کُل التفات کا مطلع
آپ ہیں کائنات کا مطلع
آپ کے اسم کا توارد ہے
خاورِ شش جہات کا مطلع
ہے خیالِ جمالِ شہرِ کرم
شوق کی بات بات کا مطلع
تابشِ نعت سے فروزاں ہے
مقطعِ ممکنات کا مطلع
زلف و رُخ سے ہیں مستنیر ہوئے
صبح کی تاب ، رات کا مطلع
خاتمِ انبیا ہی ہیں لا ریب
سب کے سب معجزات کا مطلع
آپ کے نقش ہائے جاں پرور
تا ابد ہیں حیات کا مطلع
’’ مَن رَآنی ‘‘ کا اوجِ بے تمثیل
ذاتِ والا صفات کا مطلع
آپ مقصودِؔ کُل ہُوئے ، ورنہ
زیست تھی مہملات کا مطلع