اردوئے معلیٰ

کچھ عجب انداز سے ہے دل پہ ثنا کی تنزیل

خامہ اِک ہاتھ تو اِک ہاتھ پرِ جبرائیل

 

سلسلہ فن سے تو مشروط نہیں مدحت کا

قاسمِ خیر ہیں خود حرفِ عقیدت کے کفیل

 

خُوشبوئے اسم نے رکھا ہے جوارِ گُل میں

طلعتِ نعت سے روشن ہے سُخن کی قندیل

 

کاسۂ نطق میں رخشاں ہیں ثنا کے موتی

نعت ہی کے زرِ خالص سے بھری ہے زنبیل

 

آپ کے آنے سے قرنوں کو ملی تابشِ نَو

قسمتِ بندۂ خاکی ہُوئی یکسر تبدیل

 

سیرتِ نُور میں تجسیم کتاب لا ریب

صورتِ خُلق ہے آیات کی قطعی تفصیل

 

جس کی بعثت سے ملا شوکت و عظمت کو کمال

آپ ہیں قصرِ نبوت کی وہ خشتِ تکمیل

 

مضمحل ہیں ترے نعلین کی تعبیر میں حرف

منفعل ہے مرے احساس کی لفظی تمثیل

 

مژدہ ملتے ہی مدینے کو رواں ہیں جذبے

دیدنی ہے دلِ بیتاب کی اس دَم تعجیل

 

محتشَم آپ کے صدقے سے ہُوئے حرف و بیاں

معتبر آپ کی نسبت سے ہے اسمِ تفضیل

 

نعت ، الفاظ کے پیرائے میں مرقوم عطا

اور ممکن نہیں مقصودؔ ! عطا کی تاویل

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ