اردوئے معلیٰ

 

عکس روئے مصطفیٰ سے ایسی زیبائی ملی

کھل اٹھا رنگ چمن پھولوں کو رعنائی ملی

 

سبز گنبد کے مناظر دیکھتا رہتا ہوں میں

عشق میں چشم تصور کو وہ گیرائی ملی

 

جس طرف اٹھی نگاہیں محفل کونین میں

رحمتہ للعالمین کی جلوہ فرمائی ملی

 

بہر پا بوسی پہنچ جائیں حریم پاک تک

یوں ہمارے منتظر اجزاء کو یکجائی ملی

 

ان کے قدموں میں ہیں تاج و تخت ہفت اقلیم کے

آپ کے ادنیٰ غلاموں کو وہ دارائی ملی

 

بحر عشق مصطفیٰ کا ماجرا کیا ہو بیاں

لطف آیا ڈوبنے کا جتنی گہرائی ملی

 

چادر زہراؓ  کا سایہ ہے مرے سر پر نصیرؔ

فیض نسبت دیکھئے نسبت بھی زہرائی ملی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ