کیا خوب ہیں نظارے نبی کے دیار کے
کتنے حسین رنگ ہیں لیل و نہار کے
آئے ہیں جو حضور کے در پر گزار کے
پھر کاش لوٹ آئیں وہی دن بہار کے
دل میں سما گئی ہیں طیبہ کی رونقیں
آنکھوں میں بس گئے ہیں وہ جلوے مزار کے
ذرّے بھی اس زمین کے ہیں مہر و ماہ سے
قرباں مہکتے نور سے گرد و غبار کے
یادوں سے ہے سجی ہوئی یہ دل کی انجمن
بے حد کرم ہوئے ہیں مرے تاجدار کے
سرکار پھر بُلالیں جوقدموں میں ناز کو
کٹتے نہیں یہ لمحے دلِ بے قرار کے