اردوئے معلیٰ

کیا عزّ و شرف رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

جب عرش مکاں ہوتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

آتے ہیں یہاں صبح و مسا نوری ملائک

اور نُور بہ جاں بستے ہیں مہمانِ مدینہ

 

اک کیف چھلکتا ہے وہاں قلب و نظر سے

سیرابیٔ جاں رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

خاطر میں کہاں لائیں کبھی اہلِ دول کو

قدموں میں شہی رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

لفظوں سے کبھی عرضِ تمنّا نہیں کرتے

بس اشک فشاں رہتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

دھڑکن میں ہمہ وقت درودوں کا تسلسل

کیا حسنِ بیاں رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

رُک رُک کے ہوا چلتی ہے جیسے پئے تعظیم

جھک جھک کے یونہی چلتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

کیا خوانِ کرم ہے کہ بچھا رہتا ہے ہر دم

ٹکڑوں پہ ترے پلتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

لگتے تھے قدم تیرے جہاں پر مرے آقا

پیشانی وہیں دھرتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

ہیں خوشبو فشاں روضۂ جنّت کی فضائیں

پر کیف وہاں رہتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

دھڑکا سا لگا رہتا ہے جانے کا وہاں سے

یہ کربِ نہاں سہتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

ہمراہی میسر ہے وہاں آل عبا کی

خوش بخت بہت لگتے ہیں مہمانِ مدینہ

 

ملنے کو ہے اب نوری تجھے اذنِ حضوری

وہ دیکھ، دعا کرتے ہیں مہمانِ مدینہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔