اردوئے معلیٰ

کیسے امیر کس کے گدا تاجدار کیا

دارالفنا میں جبر ہے کیا اختیار کیا

 

وہ تیز دھوپ ہے کہ پگھلنے لگے ہیں خواب

زلفوں کے سائے دیں گے فریب بہار کیا

 

آباد کر خرابۂ ذہن و خیال کو

شہروں میں ڈھونڈھتا ہے سکون و قرار کیا

 

سمٹے تو مشت خاک ہے یہ آدمی کی ذات

بکھرے تو پھر یہ عرصۂ لیل و نہار کیا

 

میں ہوں سروشؔ بندۂ مجبور و ناتواں

مجھ میں بھی تیرا عکس ہے پروردگار کیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ