اردوئے معلیٰ

کیسے کوئی سمجھے ترے اسرار الٰہی

تو ربِ علٰی مالک و مختار الٰہی

 

یہ چپ مجھے خاموش نہ کر دے ترے ہوتے

دے نطق کو اب طاقتِ اظہار الٰہی

 

واصف ہیں ترے برگ و شجر اور پرندے

ہے اذنِ ثنا مجھ کو بھی درکار الٰہی

 

یکتائی میں یکتا ہے تو واحد ہے احد ہے

تو اول و آخر ہے تو غفار الٰہی

 

کِن لفظوں میں لکھوں ترے اوصافِ حمیدہ

مشکل ہے سخن حمد ہے دشوار الٰہی

 

پابند مرا نطق مرے لفظ ہیں عاجز

محدود مرا حیطۂ اشعار الٰہی

 

تیرا ہی کرم اور اماں میری طلب ہے

عصیاں کے مَرض میں ہوں گرفتار الٰہی

 

اوصافِ حمیدہ ہیں ترے عفو و رحیمی

رحمت کی نظر تجھ سے ہے درکار الٰہی

 

ضو بار جو افلاک پہ یہ شمس و قمر ہیں

ہیں ان کا حوالہ ترے انوار الٰہی

 

منظر کو بچا حشر میں رسوائی سے مولا

دے اس کو اماں از پےِ عطّار ، الٰہی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات