اردوئے معلیٰ

کیف و لطف و سرور کی باتیں

واہ میرے حضور کی باتیں

 

پھول کلیوں کی حسن آرائی

جیسے ان کے ظہور کی باتیں

 

حسن، نزہت، جمال ، رعنائی

اُن کی رنگت کی نور کی باتیں

 

چشمِ ما زاغ دیکھتے ہی رہے

وہ جو کرتے تھے طُور کی باتیں

 

اُن کے قدموں کی فیض ارزانی

اوجِ فہم و شعور کی باتیں

 

اُن کے تلووں کو چومنے والے

ذرّے کرتے ہیں طور کی باتیں

 

اب تصوّر میں روز ہوتی ہیں

وہ جو لگتی تھیں دُور کی باتیں

 

دل کے تاروں پہ گنگناؤں میں

پھر دلِ ناصبور کی باتیں

 

کاش نوری کو لطف بار رکھیں

اُن کے نطقِ طہور کی باتیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔