اردوئے معلیٰ

گر شاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے

امت کے بھی یوں وارے نیارے نہیں ہوتے

 

پھر چاند کہاں ٹوٹ کے جڑتا مرے آقا

گر آپ کی انگلی کے اشارے نہیں ہوتے

 

سرکار کی نگری کا بیاں حسن ہو کیسے

ایسے تو کہیں اور نظارے نہیں ہوتے

 

جی جان فدا کر دے جو حرمت پہ نبی کے

اس پیار کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

 

اے شاہِ اُمم دَر پہ بلا لیجیے خدارا!

اب دور مدینے سے گزارے نہیں ہوتے

 

محشر میں نہ ہو سکتی گنہ گار کی بخشش

گر سیدِ ابرار ہمارے نہیں ہوتے

 

ملتی نہ اگر نور کی خیرات فلک کو

یہ شمس و قمر اور ستارے نہیں ہوتے

 

اے ناز کرم ہم پہ ہے محبوبِ خدا کا

ورنہ تو حسیں بخت ہمارے نہیں ہوتے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔