گل شاہ بحر و بر کا اک ادنیٰ غلام ہے
اس سے بڑے کرم کا تصور حرام ہے
جس دل کے آئینے میں محمد کا نام ہے
دوزخ کی آگ اُس پر یقیناً حرام ہے
میری حیات ایسے نبی کی غلام ہے
جو انبیاء کا عرش بریں پر امام ہے
ہے نور کے وجود میں وحدانیت کا راز
گفتار مصطفیٰ بھی خدا کا کلام ہے
گونجے جہاں میں نعرۂ تکبیر مومنو
میلاد مصطفیٰ کا یہی اہتمام ہے
خواہش ہے دیکھنے کی محمد کے نام پر
قدرت خدا !جو تیری مدینے میں عام ہے
رکھ دو جبیں پہ ہاتھ کہو، شان انبیاء
ہم عاجزوں کے پیار کا، تجھ کو سلام ہے
تو فہم و فکر و عقل کی حد سے ہے ماورا
اے شاہ انبیاء !تجھے میرا سلام ہے
آؤ پڑھیں درود کہ گلؔ جانتے ہیں ہم
میلاد مصطفیٰ بھی وفا کا کلام ہے