مانجھیوں کا تھا رزق جو پانی
اب انہیں کو ڈبو رہا ہے کیوں؟
جاگ اُٹھاّ چناب پھر شاید
موت ہے لہر لہر پانی کی
پیاس سب کی بُجھانے والایم
بھُوک اپنی مٹا رہا ہے اب
ہر کوئی سر جھُکا رہا ہے اب
بستیاں سو گئی ہیں
گہری نیند
اب انہیں کو ڈبو رہا ہے کیوں؟
جاگ اُٹھاّ چناب پھر شاید
موت ہے لہر لہر پانی کی
پیاس سب کی بُجھانے والایم
بھُوک اپنی مٹا رہا ہے اب
ہر کوئی سر جھُکا رہا ہے اب
بستیاں سو گئی ہیں
گہری نیند