ہجر تیرا مجھر اچھا نہیں ہونے دے گا
نا شکیبا کو شکیبا نہیں ہونے دے گا
میں گنہگار ہوں لاریب مگر محشر میں
میرا آقا مجھے رسوا نہیں ہونے دے گا
میرا اللہ فقط کام بنائے گا مرا
مجھ کو ناکامِ تمنا نہیں ہونے دے گا
جل رہا ہے یہاں تہذیب کا مصطفوٰی چراغ
جو زمانے میں اندھیرا نہیں ہونے دے گا
میں ہوں دیوانہِ محبوبِ خدا دیدہ ورد
یہ جنوں اور کسی کا نہیں ہونے دے گا
ایک قطرے کو ہے معلوم حقیقت اپنی
ظرف اس کا اسے دریا نہیں ہونے دے گا
ابرِرحمت ہے جو ہر سمت برستا جائے
باغِ ہستی کو وہ صحرا نہیں ہونے دے گا
رات دن صّلِ علیٰ میری زباں پر جاری
ذکر اس کا مجھے تنہا نہیں ہونے دے گا
اس کا فیضان کرم مجھ پہ ہے بے حد قیصر
اب وہ محتاج کسی کا نہیں ہونے دے گا