اردوئے معلیٰ

ہدیہ درود کرتا ہوں خیر البشر کو میں

یوں معتبر بناتا ہوں اپنے ہنر کو میں

 

دستِ تسلی رکھتے ہیں سینے پہ وہ مرے

جب بھی سناؤں حال شہِ بحر و بر کو میں

 

خانہ بدوش پھرتا تھا شہرِ نبی سے دور

دل میں اٹھائے معرکۂ خیر و شر کو میں

 

پھر یوں ہوا کہ مجھ کو بلایا حضور نے

بے اختیار چل دیا طیبہ سفر کو میں

 

نظروں سے چومتا تھا لگاتا تھا سینے سے

شہرِ رسول پاک کے دیوار و در کو میں

 

مظہرؔ شبِ حیات کی تاریکیوں میں بھی

پھرتا ہوں لے کے آنکھوں میں نورِ سحر کو میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات