ہر اک سے آنکھ ملاؤ گے، مارے جاوٗ گے
زیادہ بوجھ اٹھاؤ گے، مارے جاوٗ گے
کوئی نہیں ہے یہاں اعتبار کے قابل
کسی کو حال سناؤ گے ،مارے جاؤ گے
ہر ایک شاخ پہ چھڑکا ہوا ہے زہر یہاں
شجر کو ہاتھ لگاؤ گے ، مارے جاوٗ گے
دھوئیں میں ملنا مقدر ہے ان لکیروں کا
ہوا میں نقش بناؤ گے مارے جاوٗ گے
یہ بدحواس فقیہوں کا شہر ہے قیصرؔ
کوئی سوال اٹھاؤ گے ،مارے جاوٗ گے