اردوئے معلیٰ

ہر ایک لفظ اُس کا دعا کی طرح لگا

اور جو کرم کیا وہ خدا کی طرح لگا

 

بے چین دل و دماغ ، پریشان آنکھ نم

گذرا جو آج دن وہ سزا کی طرح لگا

 

ہے کون اور آیا کہاں سے خبر نہیں

وہ دیکھنے میں اہلِ وفا کی طرح لگا

 

چھوٹا سا اک پہاڑ ہے جو میرے گاؤں میں

مجھ کو عزیز کوہِ صفا کی طرح لگا

 

اس کے فریب میں بھی نظر آئی روشنی

وہ راہزن تھا راہِ نما کی طرح لگا

 

محسوس کر رہا تھا میں اس کے وجود کو

آنکھوں سے دور ہو کے ہوا کی طرح لگا

 

بے بس سمجھ کے مجھ پہ جو احسان کر گئے

وہ ہر کرم تمہارا جفا کی طرح لگا

 

دن رات سامنا تھا مرا سانحات سے

یہ دورِ زیست مجھ کو بلا کی طرح لگا

 

جو میرا کرب دیکھ کے ہمدرد ہو گیا

اس کا وجود کالی گھٹا کی طرح لگا

 

اچھا تھا یا برا تھا مسیحا مرا مگر

ساحرؔ خلوص اُس کا دوا کی طرح لگا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔