اردوئے معلیٰ

ہر روز تازہ حادثہ جب ہو گیا کہیں

تھک ہار کر ضمیر مرا سو گیا کہیں

 

کھولی تھی جس میں آنکھ جوانی کے خواب نے

وہ رَت جگوں کا شہر مرا کھو گیا کہیں

 

کچھ دیر کو ملے تھے سر راہ احتیاج

پھر یوں ہوا کہ میں کہیں، اور وہ گیا کہیں

 

اُگتی ہے کشتِ ذات میں مایوسیوں کی پود

کچھ خواہشوں کے بیج کوئی بو گیا کہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ