ہر متبع کے واسطے ہے بالیقیں نجات
راضی نہ ہوں حضور تو ممکن نہیں نجات
جس راستے پہ نقشِ قدم مصطفی کے ہوں
اے امتی! ہے تیرے لئے بس وہیں نجات
چشم کرم حضور کی اٹھی تو پائے گا
زندانِ اضطرب سے قلبِ حزیں نجات
آل رسولِ پاک سے رکھے جو دشمنی
وہ ہے لعین ، اس کو ملے گی کہیں نجات؟
ظلمت سے اضطراب سے آلام و رنج سے
بخشی جہاں کو آپ نے یا شاہِ دیں نجات
دار الشفاء ہے سرور کونین کا دیار
واللہ ہر مرض سے ملے گی وہیں نجات
ہو گی پکار خلقِ خدا کی بروزِ حشر
دلوائیے ہمیں بھی شہِ مرسلیں نجات
آقا خرام ناز میں مصروف ہوں صدف
پائے عذابِ ہجر سے دل کی زمیں نجات