اردوئے معلیٰ

ہماری آنکھیں الگ تھیں ، ہمارے خواب الگ

اسی لیے ہمیں سہنے پڑے عذاب الگ

 

یہ لوگ سوچے بنا زندگی گزار گئے

ہمیں تو فکر کا دینا پڑا حساب الگ

 

تُو یار ہے، تجھے دوں گا رعایتی نمبر

مرا سوال الگ تھا، ترا جواب الگ

 

یہ شاہ زادے غلامی کا پڑھ رہے ہیں سبق

الگ ہیں شہر کے اسکول اور نصاب الگ

 

چھپا رہا ہوں میں چہرے کو تیری دہشت سے

ترا نقاب الگ ہے ، مرا نقاب الگ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ