اردوئے معلیٰ

ہم تو دیوانے ہیں غوثِ پاک کے

چاہنے والے ہیں غوثِ پاک کے

 

ٹھوکریں در در کی کھائیں کس لئے

ہم تو بس منگتے ہیں غوثِ پاک کے

 

وہ عرب یا سر زمینِ ہند ہو

ہر طرف چرچے ہیں غوثِ پاک کے

 

قادری ہیں جس طرف بھی دیکھئے

چل رہے سکّے ہیں غوثِ پاک کے

 

شِیرِ مادر نہ پِیا رمضان میں

خوب وہ روزے ہیں غوث پاک کے

 

تھے نوافل اور شب بیداریاں

کام سب پیارے ہیں غوثِ پاک کے

 

آپ نے ابدال چوروں کو کِیا

فیض وہ دیکھے ہیں غوثِ پاک کے

 

ان کا قطرہ ایک بحرِ بے کِنار

ضوفشاں ذرّے ہیں غوثِ پاک کے

 

ہم سدا کرتے رہیں گے گیارہویں

ٹکڑوں پہ پلتے ہیں غوثِ پاک کے

 

اولیاء کی گردنوں پر ہے قدم

مرتبے اونچے ہیں غوثِ پاک کے

 

جد ہُوئے ان کے حبیبِ کبریا

واہ کیا کہنے ہیں غوثِ پاک کے

 

بات کیا مرزا ہمارے پیر کی

جان و دل صدقے ہیں غوثِ پاک کے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ