ہم درد کے ماروں کا ہے کام صدا کرنا
سرکار ! کرم کرنا، دردوں کی دوا کرنا
فریاد کنندہ ہیں ، رکھتے ہیں خبر اتنی
ہے شانِ کرم اُن کی ، فریاد سنا کرنا
جب اَوج پہ حدّت ہو خورشید کی محشر میں
سرکار ! غلاموں پر رحمت کی ردا کرنا
لِلّٰہ ! غلاموں کو اب اِذنِ حضوری دیں
ان کے ہے فقط بس میں سرکار! دعا کرنا
ترقیم یہ مدحت کی، تلوار پہ چلنا ہے
محتاط بہت رہنا ! جب اُن کی ثنا کرنا
دامان کو بھرتے ہیں سرکار غلاموں کے
آتا ہو فقط در پر دامان کو وا کرنا
ہے جلیل نکمے کی سرکار ! یہی خواہش
’’ جب نزع کا وقت آئے دیدار عطا کرنا ‘‘