ہم شہر مدینہ کی ہوا چھوڑ چلے ہیں
اس جنتِ طیبہ کا مزا چھوڑ چلے ہیں
کس شوق سے آئے تھے مدینے کے مسافر
روتے ہوئے طیبہ کی فضا چھوڑ چلے ہیں
کب جھیل سکے گا یہ مدینے کی جدائی
دل اب ِترے در پر ہی پڑا چھوڑ چلے ہیں
مشکل ہے ‘ جلیل ! اُن کے درِ پاک سے جانا
پھر لوٹ کے آنے کی دعا چھوڑ چلے ہیں