اردوئے معلیٰ

ہم ڈھانپ تو لیں نین ترے نین سے پہلے

مرتے ہیں ذرا سانس تو لیں چین سے پہلے

 

دھندلا سا تصور ہے ترے شوخ بدن کا

کچھ بیضوی اشکال ہیں قوسین سے پہلے

 

یہ بات بجا ہے کہ حوالہ ہے ہمارا

یہ دیکھ بیاں کس کا ہے واوین سے پہلے

 

پھر دل کو بھلے جو بھی سزا چاہے سنا دے

تو سن تو سہی بات فریقین سے پہلے

 

یہ عمر فقط رین بسیرا ہے ، مگر ڈھونڈ

چھت سر کو چھپانے کے لیے رین سے پہلے

 

کیا راز بھلا تجھ سے بیاں ہوں کہ ہر اک بات

موضوعِ جہاں ہو گئی مابین سے پہلے

 

ہو آئے ترے قافِ قیامت سے پرے تک

کیا حرف ہے ائے عشق ترے عین سے پہلے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ