اردوئے معلیٰ

 

ہوئے ہیں حالات میرے ابتر نبیِ رحمت شفیعِ امت

کرم کی ہو اک نگاہ مجھ پر نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

گناہ گاروں کے آپ شافع ، بلاؤں کے بھی ہیں آپ دافع

ہیں آپ ہی غمزدوں کے یاور نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

میں مبتلاے غم و الم ہوں ، کرم کا طالب شہِ امم ہوں

کرم کی مجھ پر بھی ڈالیں چادر نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

ہیں آپ شافی ، ہیں آپ کافی ، ہیں آپ نافی ، ہیں آپ وافی

مٹائیے سارے رنج یکسر نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

میں بارِ عصیاں اٹھائے سر پر ، ہوں دست بستہ یہ عرض گستر

بنادیں نیکی کا مجھ کو خوگر نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

کسے پکاروں میں بے کسی میں ، کسے پکاروں میں بے بسی میں

مرے مسیحا مرے پیمبر نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

عطاؤں سے مستنیر رکھیے ، مجھے بھی در پر فقیر رکھیے

کرم سراپا غریب پرور نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

مدینہ بن جائے میرا مسکن ، بقیعِ غرقد ہو میرا مدفن

عطا کے اے بے کراں سمندر نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

مُشاہدِ خستہ جاں کو آقا ، شفاے کامل کا دے دیں مژدہ

اے چارہ سازِ قلوبِ مضطر نبیِ رحمت شفیعِ امت

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات