اردوئے معلیٰ

ہوائے مہر و محبت سوادِ جاں سے چلے

فصیلِ درد گرائے جہاں جہاں سے چلے

 

ہوا ہے شہر میں دستورِ مصلحت کا نفاذ

کوئی تو رسمِ جنوں بزمِ عاشقاں سے چلے

 

وصال و ہجر کے موسم گزر چکے ہیں سبھی

سو آج ہم بھی تری بزمِ امتحاں سے چلے

 

وہ مرحلے تری جانب جو طے کئے تھے کبھی

بھُلا کے ہم تری خاطر لو درمیاں سے چلے

 

فرازِ دار، نشیبِ چمن، حصارِ جنوں

یہ سلسلے تری جانب کہاں کہاں سے چلے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات