اردوئے معلیٰ

ہوک اٹھتی ہے میرے سینے سے

لوٹ آیا ہوں کیوں مدینے سے

 

ہم مدینے سے دور رہ کر جیئں

مرنا بہتر ہے ایسے جینے سے

 

پاس بلوایا روضہ دکھلایا

اس قدر پیار مجھ کمینے سے

 

گزرے جاتی ان کی یادوں میں

زندگانی بڑے قرینے سے

 

ان کی توصیف میں حروفِ سخن

جس طرح ہوں جڑے نگینے سے

 

حبِ آلِ نبی کو نسبت ہے

حضرتِ نوحؑ کے سفینے سے

 

رحمتیں لوٹ کر میں لے آیا

رنگ اور نور کے خزینے سے

 

المدد المدد رسولِ خدا

موج ٹکرا گئی سفینے سے

 

چارہ سازی حضور فرمائیں

اب تو فرصت ہو زخم سینے سے

 

حال کیا ہو گیا ہے دیکھو میرا

ہجر طیبہ میں اشک پینے سے

 

گل کو خوشبو عطا ہوئی مظہرؔ

میرے سرکار کے پسینے سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات